زیب غوری کے اشعار
ایک جھونکا ہوا کا آیا زیبؔ
اور پھر میں غبار بھی نہ رہا
دھند ہے اور سرمئی کہسار کی چوٹی ہے زیبؔ
زرد شہ پر دھوپ اڑنے کے لئے تیار ہے
طوفاں میں ناؤ آئی تو کیا سمت کیا نشاں
کچھ دیر میں رہا نہ ہوا کا شمار بھی
خاکستر جاں کو مری مہکائے تھا لیکن
جوہی کا وہ پودھا مرے آنگن میں نہیں تھا
زیبؔ مجھے ڈر لگنے لگا ہے اپنے خوابوں سے
جاگتے جاگتے درد رہا کرتا ہے مرے سر میں
چمک رہا ہے خیمۂ روشن دور ستارے سا
دل کی کشتی تیر رہی ہے کھلے سمندر میں
کم روشن اک خواب آئینہ اک پیلا مرجھایا پھول
پس منظر کے سناٹے میں ایک ندی پتھریلی سی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر ایک نقش کا نیرنگ زیبؔ بکھرے گا
مرے غبار کو پھر اس نے پیچ و تاب دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تشنہ تھا مجھے سر چشمۂ سراب دیا
تھکے بدن کو مرے پتھروں میں داب دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجب کرشمہ دکھایا بہ یک قلم اس نے
ہوا چلائی سمندر کو نقش آب دیا
-
موضوع : آب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کی راہوں میں پڑا میں بھی ہوں کب سے لیکن
بھول جاتا ہوں اسے یاد دلانے کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہیں پتہ نہ لگا پھر وجود کا میرے
اٹھا کے لے گئی دنیا شکار کس کا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گہر لگے تھے خنک انگلیوں کے زخم مجھے
اب اس اتھاہ سمندر کو پھر کھنگالے کون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لہو میں تیرتا پھرتا ہے میرا خستہ بدن
میں ڈوب جاؤں تو زخموں کو دیکھے بھالے کون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل ہے کہ تری یاد سے خالی نہیں رہتا
شاید ہی کبھی میں نے تجھے یاد کیا ہو
زخم لگا کر اس کا بھی کچھ ہاتھ کھلا
میں بھی دھوکا کھا کر کچھ چالاک ہوا
مہکتی زلفوں سے خوشے گلوں کے چھوٹ گرے
کچھ اور جیسے کہ گنجائش بہار نہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تلاش ایک بہانہ تھا خاک اڑانے کا
پتہ چلا کہ ہمیں جستجوئے یار نہ تھی
-
موضوع : بہانہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھلی چھتوں سے چاندنی راتیں کترا جائیں گی
کچھ ہم بھی تنہائی کے عادی ہو جائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سورج نے اک نظر مرے زخموں پہ ڈال کے
دیکھا ہے مجھ کو کھڑکی سے پھر سر نکال کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اڑا کے خاک بہت میں نے دیکھ لی اے زیبؔ
وہاں تلک تو کوئی راستہ نہیں جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کم ہے کیا کہ مرے پاس بیٹھا رہتا ہے
وہ جب تلک مرے دل کو دکھا نہیں جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بڑے عذاب میں ہوں مجھ کو جان بھی ہے عزیز
ستم کو دیکھ کے چپ بھی رہا نہیں جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھیڑ کر جیسے گزر جاتی ہے دوشیزہ ہوا
دیر سے خاموش ہے گہرا سمندر اور میں
گھسیٹتے ہوئے خود کو پھرو گے زیبؔ کہاں
چلو کہ خاک کو دے آئیں یہ بدن اس کا
-
موضوع : موت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ جانے کیا ہے کہ جب بھی میں اس کو دیکھتا ہوں
تو کوئی اور مرے رو بہ رو نکلتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں پیمبر ترا نہیں لیکن
مجھ سے بھی بات کر خدا میرے
-
موضوع : خدا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے بیتابانہ بڑھ کر دشت میں آواز دی
جب غبار اٹھا کسی دیوانے کا دھوکا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زیبؔ سوال اب یہ ہے تجھے پہچانے کون
کس کی نظر اس گہرائی کی حامل ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھ کبھی آ کر یہ لا محدود فضا
تو بھی میری تنہائی میں شامل ہو
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اندر اندر کھوکھلے ہو جاتے ہیں گھر
جب دیواروں میں پانی بھر جاتا ہے
کوئی خبر ہی نہ تھی مرگ جستجو کی مجھے
زمیں پھلانگ گیا اپنے شوق بے حد میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تو چاک پہ کوزہ گر کے ہاتھ کی مٹی ہوں
اب یہ مٹی دیکھ کھلونا کیسے بنتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب مجھ سے یہ دنیا مرا سر مانگ رہی ہے
کمبخت مرے آگے سوالی ہی رہے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب تک تو کسی غیر کا احساں نہیں مجھ پر
قاتل بھی کوئی چاہنے والی ہی رہے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں لاکھ اسے تازہ رکھوں دل کے لہو سے
لیکن تری تصویر خیالی ہی رہے گی
-
موضوع : تصویر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس نے صحرا میں مرے واسطے رکھی ہے یہ چھاؤں
دھوپ روکے ہے مرا چاہنے والا کیسا
میں نے دیکھا تھا سہارے کے لیے چاروں طرف
کہ مرے پاس ہی اک ہاتھ بھنور سے نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنگ بے حس سے اٹھی موج سیہ تاب کوئی
سرسراتا ہوا اک سانپ کھنڈر سے نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ دور تک تو چمکی تھی میرے لہو کی دھار
پھر رات اپنے ساتھ بہا لے گئی مجھے
-
موضوع : رات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جگمگاتا ہوا خنجر مرے سینے میں اتار
روشنی لے کے کبھی خانۂ ویران میں آ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ٹوٹتی رہتی ہے کچے دھاگے سی نیند
آنکھوں کو ٹھنڈک خوابوں کو گرانی دے
ڈھونڈھتی پھرتی ہیں جانے مری نظریں کس کو
ایسی بستی میں جہاں کوئی بھی آباد نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے حسی پر مری وہ خوش تھا کہ پتھر ہی تو ہے
میں بھی چپ تھا کہ چلو سینے میں خنجر ہی تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھو کے تو میرا لہو اپنے ہنر کو نہ چھپا
کہ یہ سرخی تری شمشیر کا جوہر ہی تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے سامنے آتے ہوئے گھبراتا ہوں
لب پہ ترا اقرار ہے دل میں چور بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ سے بچھڑ کر ہوگا سمندر بھی بے چین
رات ڈھلے تو کرتا ہوگا شور بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آگے چل کے تو کڑے کوس ہیں تنہائی کے
اور کچھ دور تلک لطف سفر ہے یہ بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کو سنبھالے ہنستا بولتا رہتا ہوں لیکن
سچ پوچھو تو زیبؔ طبیعت ٹھیک نہیں ہوتی
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شعر تو مجھ سے تیری آنکھیں کہلا لیتی ہیں
چپ رہتا ہوں میں جب تک تحریک نہیں ہوتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ