join rekhta family!
ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں
کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ایسا نہ ہو جائے
-
موضوع : کشمکش
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
حفیظؔ اپنی بولی محبت کی بولی
نہ اردو نہ ہندی نہ ہندوستانی
وفا جس سے کی بے وفا ہو گیا
جسے بت بنایا خدا ہو گیا
I was constant but she eschewed fidelity
the one I idolized, alas, claimed divinity
I was constant but she eschewed fidelity
the one I idolized, alas, claimed divinity
دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یاد نہ تم کو آ سکے
تم نے ہمیں بھلا دیا ہم نہ تمہیں بھلا سکے
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا
اب میں دل کو کیا سمجھاؤں مجھ کو بھی سمجھاتا جا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مجھ سے کیا ہو سکا وفا کے سوا
مجھ کو ملتا بھی کیا سزا کے سوا
-
موضوع : وفا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آنے والے جانے والے ہر زمانے کے لیے
آدمی مزدور ہے راہیں بنانے کے لیے
-
موضوع : مزدور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
زندگی فردوس گم گشتہ کو پا سکتی نہیں
موت ہی آتی ہے یہ منزل دکھانے کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تصور میں بھی اب وہ بے نقاب آتے نہیں مجھ تک
قیامت آ چکی ہے لوگ کہتے ہیں شباب آیا
رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں
وہ ملاقاتیں گئیں وہ چاندنی راتیں گئیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بت کدے سے چلے ہو کعبے کو
کیا ملے گا تمہیں خدا کے سوا
-
موضوع : خدا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہائے کوئی دوا کرو ہائے کوئی دعا کرو
ہائے جگر میں درد ہے ہائے جگر کو کیا کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کس منہ سے کہہ رہے ہو ہمیں کچھ غرض نہیں
کس منہ سے تم نے وعدہ کیا تھا نباہ کا
-
موضوع : وعدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہاں میں تو لیے پھرتا ہوں اک سجدۂ بیتاب
ان سے بھی تو پوچھو وہ خدا ہیں کہ نہیں ہیں
احباب کا شکوہ کیا کیجئے خود ظاہر و باطن ایک نہیں
لب اوپر اوپر ہنستے ہیں دل اندر اندر روتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نہیں عتاب زمانہ خطاب کے قابل
ترا جواب یہی ہے کہ مسکرائے جا
-
موضوع : مسکراہٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اہل زباں تو ہیں بہت کوئی نہیں ہے اہل دل
کون تری طرح حفیظؔ درد کے گیت گا سکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے