غلام حسین ساجد کے اشعار
اس اندھیرے میں چراغ خواب کی خواہش نہیں
یہ بھی کیا کم ہے کہ تھوڑی دیر سو جاتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رکا ہوں کس کے وہم میں مرے گمان میں نہیں
چراغ جل رہا ہے اور کوئی مکان میں نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم مسافر ہیں گرد سفر ہیں مگر اے شب ہجر ہم کوئی بچے نہیں
جو ابھی آنسوؤں میں نہا کر گئے اور ابھی مسکراتے پلٹ آئیں گے
-
موضوع : مسافر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اگر ہے انسان کا مقدر خود اپنی مٹی کا رزق ہونا
تو پھر زمیں پر یہ آسماں کا وجود کس قہر کے لیے ہے
ایک خواہش ہے جو شاید عمر بھر پوری نہ ہو
ایک سپنے سے ہمیشہ پیار کرنا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کے ہونے سے ہوئی ہے اپنے ہونے کی خبر
کوئی دشمن سے زیادہ لائق عزت نہیں
-
موضوع : دشمن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ڈھونڈ لایا ہوں خوشی کی چھاؤں جس کے واسطے
ایک غم سے بھی اسے دو چار کرنا ہے مجھے
عشق پر فائز ہوں اوروں کی طرح لیکن مجھے
وصل کا لپکا نہیں ہے ہجر سے وحشت نہیں
مل نہیں پاتی خود اپنے آپ سے فرصت مجھے
مجھ سے بھی محروم رہتی ہے کبھی محفل مری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی کی یاد سے دل کا اندھیرا اور بڑھتا ہے
یہ گھر میرے سلگنے سے منور ہو نہیں سکتا
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق کی دسترس میں کچھ بھی نہیں
جان من! میرے بس میں کچھ بھی نہیں
-
موضوع : عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میری قسمت ہے یہ آوارہ خرامی ساجدؔ
دشت کو راہ نکلتی ہے نہ گھر آتا ہے
کبھی محبت سے باز رہنے کا دھیان آئے تو سوچتا ہوں
یہ زہر اتنے دنوں سے میرے وجود میں کیسے پل رہا ہے
ستارۂ خواب سے بھی بڑھ کر یہ کون بے مہر ہے کہ جس نے
چراغ اور آئنے کو اپنے وجود کا راز داں کیا ہے
حکایت عشق سے بھی دل کا علاج ممکن نہیں کہ اب بھی
فراق کی تلخیاں وہی ہیں وصال کی آرزو وہی ہے
جی میں آتا ہے کہ دنیا کو بدلنا چاہئے
اور اپنے آپ سے مایوس ہو جاتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شرم آئی ہے مجھے اپنے قد و قامت پر
ماں کے جب ہونٹھ نہ پہونچے مری پیشانی تک
آج کھلا دشمن کے پیچھے دشمن تھے
اور وہ لشکر اس لشکر کی اوٹ میں تھا
-
موضوع : دشمن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے مایوس رہنے پر اگر وہ شادماں ہے
تو کیوں خود کو میں اس کے واسطے برباد کر دوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
راس آئی ہے نہ آئے گی یہ دنیا لیکن
روک رکھا ہے مجھے کوچ کی تیاری نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
راس آتی ہی نہیں جب پیار کی شدت مجھے
اک کمی اپنی محبت میں کہیں رکھوں گا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں رزق خواب ہو کے بھی اسی خیال میں رہا
وہ کون ہے جو زندگی کے امتحان میں نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوٹ جانے کی اجازت نہیں دوں گا اس کو
کوئی اب میرے تعاقب میں اگر آتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق پر اختیار ہے کس کا
فائدہ پیش و پس میں کچھ بھی نہیں
-
موضوع : عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ہوں مگر آج اس گلی کے سبھی دریچے کھلے ہوئے ہیں
کہ اب میں آزاد ہو چکا ہوں تمام آنکھوں کے دائروں سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نشاط اظہار پر اگرچہ روا نہیں اعتبار کرنا
مگر یہ سچ ہے کہ آدمی کا سراغ ملتا ہے گفتگو سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری وراثت میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اسی دہر کے لیے ہے
یہ رنگ اک خواب کے لیے ہے یہ آگ اک شہر کے لیے ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ سچ ہے مل بیٹھنے کی حد تک تو کام آئی ہے خوش گمانی
مگر دلوں میں یہ دوستی کی نمود ہے راحت بیاں سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ آب و تاب اسی مرحلے پہ ختم نہیں
کوئی چراغ ہے اس آئنے سے باہر بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ایک مدت سے اس جہاں کا اسیر ہوں اور سوچتا ہوں
یہ خواب ٹوٹے گا کس قدم پر یہ رنگ چھوٹے گا کب لہو سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تڑپ اٹھی ہے کسی نگر میں قیام کرنے سے روح میری
سلگ رہا ہے کسی مسافت کی بے کلی سے دماغ میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس قدر مہمیز کرتا ہوں میں ساجدؔ وقت کو
اس قدر بے صبر رہنے کی اسے عادت نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی نے فقر سے اپنے خزانے بھر لیے لیکن
کسی نے شہریاروں سے بھی سیم و زر نہیں پائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ سچ ہے میری صدا نے روشن کیے ہیں محراب پر ستارے
مگر مری بے قرار آنکھوں نے آئنے کا زیاں کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
متاع برگ و ثمر وہی ہے شباہت رنگ و بو وہی ہے
کھلا کہ اس بار بھی چمن پر گرفت دست نمو وہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ