Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmad Faraz's Photo'

احمد فراز

1931 - 2008 | اسلام آباد, پاکستان

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

احمد فراز کے اشعار

351.1K
Favorite

باعتبار

دل گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے

یاد جاناں سے کوئی شام نہ خالی جائے

یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے

سو جائے بھی تو پہر دو پہر کو جاتا ہے

سامنے عمر پڑی ہے شب تنہائی کی

وہ مجھے چھوڑ گیا شام سے پہلے پہلے

میں بھی پلکوں پہ سجا لوں گا لہو کی بوندیں

تم بھی پا بستہ زنجیر حنا ہو جانا

سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے

کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں

اب زمیں پر کوئی گوتم نہ محمد نہ مسیح

آسمانوں سے نئے لوگ اتارے جائیں

آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر

کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں

اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے

ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا

مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا

سلوٹیں ہیں مرے چہرے پہ تو حیرت کیوں ہے

زندگی نے مجھے کچھ تم سے زیادہ پہنا

لو پھر ترے لبوں پہ اسی بے وفا کا ذکر

احمد فرازؔ تجھ سے کہا نہ بہت ہوا

یاد آئی ہے تو پھر ٹوٹ کے یاد آئی ہے

کوئی گزری ہوئی منزل کوئی بھولی ہوئی دوست

اس عہد ظلم میں میں بھی شریک ہوں جیسے

مرا سکوت مجھے سخت مجرمانہ لگا

ہجوم ایسا کہ راہیں نظر نہیں آتیں

نصیب ایسا کہ اب تک تو قافلہ نہ ہوا

زندگی پر اس سے بڑھ کر طنز کیا ہوگا فرازؔ

اس کا یہ کہنا کہ تو شاعر ہے دیوانہ نہیں

اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا

اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا

سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت

مکیں ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں

بھری بہار میں اک شاخ پر کھلا ہے گلاب

کہ جیسے تو نے ہتھیلی پہ گال رکھا ہے

شہر والوں کی محبت کا میں قائل ہوں مگر

میں نے جس ہاتھ کو چوما وہی خنجر نکلا

شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فرازؔ

یہ بھی اک سلسلۂ کن فیکوں ہے یوں ہے

اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب

اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم

رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی

خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا

رات بھر ہنستے ہوئے تاروں نے

ان کے عارض بھی بھگوئے ہوں گے

اس سے بڑھ کر کوئی انعام ہنر کیا ہے فرازؔ

اپنے ہی عہد میں ایک شخص فسانہ بن جائے

اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں

یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ

کتنے ناداں ہیں ترے بھولنے والے کہ تجھے

یاد کرنے کے لیے عمر پڑی ہو جیسے

رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں

چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں

آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر

جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے

یہ شہر میرے لئے اجنبی نہ تھا لیکن

تمہارے ساتھ بدلتی گئیں فضائیں بھی

دو گھڑی اس سے رہو دور تو یوں لگتا ہے

جس طرح سایۂ دیوار سے دیوار جدا

ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا

کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے

میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا

کہ دل کا زہر مری چشم تر سے نکلا تھا

تیری باتیں ہی سنانے آئے

دوست بھی دل ہی دکھانے آئے

سو دیکھ کر ترے رخسار و لب یقیں آیا

کہ پھول کھلتے ہیں گل زار کے علاوہ بھی

فضا اداس ہے رت مضمحل ہے میں چپ ہوں

جو ہو سکے تو چلا آ کسی کی خاطر تو

کچھ اس طرح سے گزاری ہے زندگی جیسے

تمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا

چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا

سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی

تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ

لوگ کیا سادہ ہیں سورج کو دکھاتے ہیں چراغ

کیا اسی بھول کو کہتے ہیں محبت کا زوال

اب مجھے یاد نہیں سالگرہ بھی تیری

میں کیا کروں مرے قاتل نہ چاہنے پر بھی

ترے لیے مرے دل سے دعا نکلتی ہے

مر گئے پیاس کے مارے تو اٹھا ابر کرم

بجھ گئی بزم تو اب شمع جلاتا کیا ہے

یہ کون پھر سے انہیں راستوں میں چھوڑ گیا

ابھی ابھی تو عذاب سفر سے نکلا تھا

جب بھی ضمیر و ظرف کا سودا ہو دوستو

قائم رہو حسین کے انکار کی طرح

اس انتہائے قرب نے دھندلا دیا تجھے

کچھ دور ہو کہ دیکھ سکوں تیرا بانکپن

کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فرازؔ کب تک

جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ

کسے خبر وہ محبت تھی یا رقابت تھی

بہت سے لوگ تجھے دیکھ کر ہمارے ہوئے

میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے

ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا

سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف

سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ

تو اتنی دل زدہ تو نہ تھی اے شب فراق

آ تیرے راستے میں ستارے لٹائیں ہم

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے