اقبال ساجد کے اشعار
اپنی انا کی آج بھی تسکین ہم نے کی
جی بھر کے اس کے حسن کی توہین ہم نے کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گا
میں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ چاند ہے تو عکس بھی پانی میں آئے گا
کردار خود ابھر کے کہانی میں آئے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیاسو رہو نہ دشت میں بارش کے منتظر
مارو زمیں پہ پاؤں کہ پانی نکل پڑے
-
موضوع : ترغیبی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پچھلے برس بھی بوئی تھیں لفظوں کی کھیتیاں
اب کے برس بھی اس کے سوا کچھ نہیں کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ترے در کا بھکاری تو مرے در کا فقیر
آدمی اس دور میں خوددار ہو سکتا نہیں
ملے مجھے بھی اگر کوئی شام فرصت کی
میں کیا ہوں کون ہوں سوچوں گا اپنے بارے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں آئینہ بنوں گا تو پتھر اٹھائے گا
اک دن کھلی سڑک پہ یہ نوبت بھی آئے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوتے ہی شام جلنے لگا یاد کا الاؤ
آنسو سنانے دکھ کی کہانی نکل پڑے
اب تو دروازے سے اپنے نام کی تختی اتار
لفظ ننگے ہو گئے شہرت بھی گالی ہو گئی
اس نے بھی کئی روز سے خواہش نہیں اوڑھی
میں نے بھی کئی دن سے ارادہ نہیں پہنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غربت کی تیز آگ پہ اکثر پکائی بھوک
خوش حالیوں کے شہر میں کیا کچھ نہیں کیا
-
موضوع : مفلسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
موم کی سیڑھی پہ چڑھ کر چھو رہے تھے آفتاب
پھول سے چہروں کو یہ کوشش بہت مہنگی پڑی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مارا کسی نے سنگ تو ٹھوکر لگی مجھے
دیکھا تو آسماں تھا زمیں پر پڑا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک بھی خواہش کے ہاتھوں میں نہ مہندی لگ سکی
میرے جذبوں میں نہ دولہا بن سکا اب تک کوئی
پڑھتے پڑھتے تھک گئے سب لوگ تحریریں مری
لکھتے لکھتے شہر کی دیوار کالی ہو گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سورج ہوں چمکنے کا بھی حق چاہئے مجھ کو
میں کہر میں لپٹا ہوں شفق چاہئے مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ بولتا تھا مگر لب نہیں ہلاتا تھا
اشارہ کرتا تھا جنبش نہ تھی اشارے میں
-
موضوع : خاموشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روئے ہوئے بھی ان کو کئی سال ہو گئے
آنکھوں میں آنسوؤں کی نمائش نہیں ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساجدؔ تو پھر سے خانۂ دل میں تلاش کر
ممکن ہے کوئی یاد پرانی نکل پڑے
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے گھر سے زیادہ دور صحرا بھی نہیں لیکن
اداسی نام ہی لیتی نہیں باہر نکلنے کا
-
موضوع : مایوسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیار کرنے بھی نہ پایا تھا کہ رسوائی ملی
جرم سے پہلے ہی مجھ کو سنگ خمیازہ لگا
-
موضوع : رسوائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اندر تھی جتنی آگ وہ ٹھنڈی نہ ہو سکی
پانی تھا صرف گھاس کے اوپر پڑا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ترے اشعار تیری معنوی اولاد ہیں
اپنے بچے بیچنا اقبال ساجدؔ چھوڑ دے
میں خون بہا کر بھی ہوا باغ میں رسوا
اس گل نے مگر کام پسینے سے نکالا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
درویش نظر آتا تھا ہر حال میں لیکن
ساجدؔ نے لباس اتنا بھی سادہ نہیں پہنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بڑھ گیا ہے اس قدر اب سرخ رو ہونے کا شوق
لوگ اپنے خون سے جسموں کو تر کرنے لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مسلسل جاگنے کے بعد خواہش روٹھ جاتی ہے
چلن سیکھا ہے بچے کی طرح اس نے مچلنے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سزا تو ملنا تھی مجھ کو برہنہ لفظوں کی
زباں کے ساتھ لبوں کو رفو بھی ہونا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جیسے ہر چہرے کی آنکھیں سر کے پیچھے آ لگیں
سب کے سب الٹے ہی قدموں سے سفر کرنے لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دنیا نے زر کے واسطے کیا کچھ نہیں کیا
اور ہم نے شاعری کے سوا کچھ نہیں کیا
-
موضوع : دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ پہ پتھر پھینکنے والوں کو تیرے شہر میں
نرم و نازک ہاتھ بھی دیتے ہیں پتھر توڑ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کٹ گیا جسم مگر سائے تو محفوظ رہے
میرا شیرازہ بکھر کر بھی مثالی نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے ہی حرف دکھاتے تھے میری شکل مجھے
یہ اشتہار مرے روبرو بھی ہونا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بگولہ بن کے سمندر میں خاک اڑانا تھا
کہ لہر لہر مجھے تند خو بھی ہونا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فکر معیار سخن باعث آزار ہوئی
تنگ رکھا تو ہمیں اپنی قبا نے رکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ