آدمی شاعری
ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا
-
موضوعات : انساناور 3 مزید
اسی لئے تو یہاں اب بھی اجنبی ہوں میں
تمام لوگ فرشتے ہیں آدمی ہوں میں
آدمی آدمی سے ملتا ہے
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے
-
موضوعات : انساناور 1 مزید
سمجھے گا آدمی کو وہاں کون آدمی
بندہ جہاں خدا کو خدا مانتا نہیں
گرجا میں مندروں میں اذانوں میں بٹ گیا
ہوتے ہی صبح آدمی خانوں میں بٹ گیا
-
موضوعات : انساناور 1 مزید
ظفرؔ آدمی اس کو نہ جانئے گا وہ ہو کیسا ہی صاحب فہم و ذکا
جسے عیش میں یاد خدا نہ رہی جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا
-
موضوع : انسان
راہ میں بیٹھا ہوں میں تم سنگ رہ سمجھو مجھے
آدمی بن جاؤں گا کچھ ٹھوکریں کھانے کے بعد
جانور آدمی فرشتہ خدا
آدمی کی ہیں سیکڑوں قسمیں
بھیڑ تنہائیوں کا میلا ہے
آدمی آدمی اکیلا ہے
ہزار چہرے ہیں موجود آدمی غائب
یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا
-
موضوعات : انساناور 1 مزید
میری رسوائی کے اسباب ہیں میرے اندر
آدمی ہوں سو بہت خواب ہیں میرے اندر
میں آدمی ہوں کوئی فرشتہ نہیں حضور
میں آج اپنی ذات سے گھبرا کے پی گیا
-
موضوع : شراب
میں ترے در کا بھکاری تو مرے در کا فقیر
آدمی اس دور میں خوددار ہو سکتا نہیں
-
موضوع : خودداری
آدمی کا آدمی ہر حال میں ہمدرد ہو
اک توجہ چاہئے انساں کو انساں کی طرف
آدمی کیا وہ نہ سمجھے جو سخن کی قدر کو
نطق نے حیواں سے مشت خاک کو انساں کیا
خدا بدل نہ سکا آدمی کو آج بھی ہوشؔ
اور اب تک آدمی نے سیکڑوں خدا بدلے
روپ رنگ ملتا ہے خد و خال ملتے ہیں
آدمی نہیں ملتا آدمی کے پیکر میں
-
موضوع : انسان
اتنا بے آسرا نہیں ہوں میں
آدمی ہوں خدا نہیں ہوں میں
ٹٹولو پرکھ لو چلو آزما لو
خدا کی قسم با خدا آدمی ہوں
ملتا ہے آدمی ہی مجھے ہر مقام پر
اور میں ہوں آدمی کی طلب سے بھرا ہوا
ابھی فرق ہے آدمی آدمی میں
ابھی دور ہے آدمی آدمی سے
میں آخر آدمی ہوں کوئی لغزش ہو ہی جاتی ہے
مگر اک وصف ہے مجھ میں دل آزاری نہیں کرتا
حسن اخلاص ہی نہیں ورنہ
آدمی آدمی تو آج بھی ہے