Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آدمی پر اشعار

میں آدمی ہوں کوئی فرشتہ نہیں حضور

میں آج اپنی ذات سے گھبرا کے پی گیا

ساغر صدیقی

ظفرؔ آدمی اس کو نہ جانئے گا وہ ہو کیسا ہی صاحب فہم و ذکا

جسے عیش میں یاد خدا نہ رہی جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا

بہادر شاہ ظفر

میں آخر آدمی ہوں کوئی لغزش ہو ہی جاتی ہے

مگر اک وصف ہے مجھ میں دل آزاری نہیں کرتا

عاصی کرنالی

خوش حال گھر شریف طبیعت سبھی کا دوست

وہ شخص تھا زیادہ مگر آدمی تھا کم

ندا فاضلی

آدمی کیا وہ نہ سمجھے جو سخن کی قدر کو

نطق نے حیواں سے مشت خاک کو انساں کیا

حیدر علی آتش

مرا غزال کہ وحشت تھی جس کو سائے سے

لپٹ گیا مرے سینے سے آدمی کی طرح

سجاد باقر رضوی

آدمی کا آدمی ہر حال میں ہمدرد ہو

اک توجہ چاہئے انساں کو انساں کی طرف

حفیظ جونپوری

میں ترے در کا بھکاری تو مرے در کا فقیر

آدمی اس دور میں خوددار ہو سکتا نہیں

اقبال ساجد

آدمی آدمی سے ملتا ہے

دل مگر کم کسی سے ملتا ہے

جگر مراد آبادی

راہ میں بیٹھا ہوں میں تم سنگ رہ سمجھو مجھے

آدمی بن جاؤں گا کچھ ٹھوکریں کھانے کے بعد

بیخود دہلوی

ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی

جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا

ندا فاضلی

حسن اخلاص ہی نہیں ورنہ

آدمی آدمی تو آج بھی ہے

شوکت پردیسی

اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہ

خود بناتا ہے جہاں میں آدمی اپنی جگہ

انور شعور

عجیب شخص تھا خود اپنے دکھ بناتا تھا

دل و دماغ پہ کچھ دن اثر رہا اس کا

شیوندرا سنگھ

زندگی سے زندگی روٹھی رہی

آدمی سے آدمی برہم رہا

بقا بلوچ

میری رسوائی کے اسباب ہیں میرے اندر

آدمی ہوں سو بہت خواب ہیں میرے اندر

اسعد بدایونی

گرجا میں مندروں میں اذانوں میں بٹ گیا

ہوتے ہی صبح آدمی خانوں میں بٹ گیا

ندا فاضلی

نہ جانے باہر بھی کتنے آسیب منتظر ہوں

ابھی میں اندر کے آدمی سے ڈرا ہوا ہوں

آنس معین

فرشتہ ہے تو تقدس تجھے مبارک ہو

ہم آدمی ہیں تو عیب و ہنر بھی رکھتے ہیں

دل ایوبی

آدمی ہوں وصف پیغمبر نہ مانگ

مجھ سے میرے دوست میرا سر نہ مانگ

طاہر فراز

روپ رنگ ملتا ہے خد و خال ملتے ہیں

آدمی نہیں ملتا آدمی کے پیکر میں

خوشبیر سنگھ شادؔ

اسی لئے تو یہاں اب بھی اجنبی ہوں میں

تمام لوگ فرشتے ہیں آدمی ہوں میں

بشیر بدر

یہاں لباس کی قیمت ہے آدمی کی نہیں

مجھے گلاس بڑے دے شراب کم کر دے

بشیر بدر

وہ کون تھا جو دن کے اجالے میں کھو گیا

یہ چاند کس کو ڈھونڈنے نکلا ہے شام سے

عادل منصوری

سمجھے گا آدمی کو وہاں کون آدمی

بندہ جہاں خدا کو خدا مانتا نہیں

صبا اکبرآبادی

اے غبار خواہش یک عمر اپنی راہ لے

اس گلی میں تجھ سے پہلے اک جہاں موجود ہے

عزم بہزاد

جانور آدمی فرشتہ خدا

آدمی کی ہیں سیکڑوں قسمیں

الطاف حسین حالی

ہزار چہرے ہیں موجود آدمی غائب

یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا

شہزاد احمد

اتنا بے آسرا نہیں ہوں میں

آدمی ہوں خدا نہیں ہوں میں

پرویز ساحر

بھیڑ تنہائیوں کا میلا ہے

آدمی آدمی اکیلا ہے

صبا اکبرآبادی

ملتا ہے آدمی ہی مجھے ہر مقام پر

اور میں ہوں آدمی کی طلب سے بھرا ہوا

آفتاب حسین

ابھی فرق ہے آدمی آدمی میں

ابھی دور ہے آدمی آدمی سے

شوق اثر رامپوری

ٹٹولو پرکھ لو چلو آزما لو

خدا کی قسم با خدا آدمی ہوں

شمیم عباس

خدا بدل نہ سکا آدمی کو آج بھی ہوشؔ

اور اب تک آدمی نے سیکڑوں خدا بدلے

ہوش جونپوری

سب سے پر امن واقعہ یہ ہے

آدمی آدمی کو بھول گیا

جون ایلیا

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے