Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Farhat Ehsas's Photo'

فرحت احساس

1952 | دلی, انڈیا

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

فرحت احساس کے اشعار

42.8K
Favorite

باعتبار

اک رات وہ گیا تھا جہاں بات روک کے

اب تک رکا ہوا ہوں وہیں رات روک کے

یہ بے کنار بدن کون پار کر پایا

بہے چلے گئے سب لوگ اس روانی میں

چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے

عکس کس کا ہے کہ اتنی روشنی پانی میں ہے

ذہن مسلسل قصے سوچیں ہونٹھ مسلسل ذکر کریں

صبح تلک زندہ رہنا ہے کہیں کہانی کم نہ پڑے

محبت پھول بننے پر لگی تھی

پلٹ کر پھر کلی کر لی ہے میں نے

کسی کلی کسی گل میں کسی چمن میں نہیں

وہ رنگ ہے ہی نہیں جو ترے بدن میں نہیں

اس سے ملنے کے لئے جائے تو کیا جائے کوئی

اس نے دروازے پہ آئینہ لگا رکھا ہے

جو عشق چاہتا ہے وہ ہونا نہیں ہے آج

خود کو بحال کرنا ہے کھونا نہیں ہے آج

بڑا وسیع ہے اس کے جمال کا منظر

وہ آئینے میں تو بس مختصر سا رہتا ہے

مرے سارے بدن پر دوریوں کی خاک بکھری ہے

تمہارے ساتھ مل کر خود کو دھونا چاہتا ہوں میں

جب اس کو دیکھتے رہنے سے تھکنے لگتا ہوں

تو اپنے خواب کی پلکیں جھپکنے لگتا ہوں

اسے خبر تھی کہ ہم وصال اور ہجر اک ساتھ چاہتے ہیں

تو اس نے آدھا اجاڑ رکھا ہے اور آدھا بنا دیا ہے

دنیا سے کہو جو اسے کرنا ہے وہ کر لے

اب دل میں مرے وہ علیٰ الاعلان رہے گا

تمام پیکر بدصورتی ہے مرد کی ذات

مجھے یقیں ہے خدا مرد ہو نہیں سکتا

اس جگہ جا کے وہ بیٹھا ہے بھری محفل میں

اب جہاں میرے اشارے بھی نہیں جا سکتے

مٹی کی یہ دیوار کہیں ٹوٹ نہ جائے

روکو کہ مرے خون کی رفتار بہت ہے

کیا بدن ہے کہ ٹھہرتا ہی نہیں آنکھوں میں

بس یہی دیکھتا رہتا ہوں کہ اب کیا ہوگا

کہاں کا عشق ہوس تک بھی ہو نہیں سکتی

یہی رہے گا جو انداز مجرمانہ مرا

میری اک عمر اور اک عہد کی تاریخ رقم ہے جس پر

کیسے روکوں کہ وہ آنسو مری آنکھوں سے گرا جاتا ہے

شستہ زباں شگفتہ بیاں ہونٹھ گلفشاں

ساری ہیں تجھ میں خوبیاں اردو زبان کی

اے صدف سن تجھے پھر یاد دلا دیتا ہوں

میں نے اک چیز تجھے دی تھی گہر کرنے کو

سر سلامت لیے لوٹ آئے گلی سے اس کی

یار نے ہم کو کوئی ڈھنگ کی خدمت نہیں دی

سب کے جیسی نہ بنا زلف کہ ہم سادہ نگاہ

تیرے دھوکے میں کسی اور کے شانے لگ جائیں

سخت سردی میں ٹھٹھرتی ہے بہت روح مری

جسم یار آ کہ بچاری کو سہارا مل جائے

یہ دھڑکتا ہوا دل اس کے حوالے کر دوں

ایک بھی شخص اگر شہر میں زندہ مل جائے

راستہ پانی مانگتا ہے

اپنے پاؤں کا چھالا مار

اب دیکھتا ہوں میں تو وہ اسباب ہی نہیں

لگتا ہے راستے میں کہیں کھل گیا بدن

ایک بار اس نے بلایا تھا تو مصروف تھا میں

جیتے جی پھر کبھی باری ہی نہیں آئی مری

اے خدا میری رگوں میں دوڑ جا

شاخ دل پر اک ہری پتی نکال

پھر سوچ کے یہ صبر کیا اہل ہوس نے

بس ایک مہینہ ہی تو رمضان رہے گا

میں بچھڑوں کو ملانے جا رہا ہوں

چلو دیوار ڈھانے جا رہا ہوں

بچا کے لائیں کسی بھی یتیم بچے کو

اور اس کے ہاتھ سے تخلیق کائنات کریں

پھر تجھے چھو کے دیکھتا ہوں میں

پھر سے قندیل سی جلائی ہے

یہ تیرا میرا جھگڑا ہے دنیا کو بیچ میں کیوں ڈالیں

گھر کے اندر کی باتوں پر غیروں کو گواہ نہیں کرتے

یہ شہر وہ ہے کہ کوئی خوشی تو کیا دیتا

کسی نے دل بھی دکھایا نہیں بہت دن سے

ترے ہونٹوں کے صحرا میں تری آنکھوں کے جنگل میں

جو اب تک پا چکا ہوں اس کو کھونا چاہتا ہوں میں

وہ چاند کہہ کے گیا تھا کہ آج نکلے گا

تو انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں شام سے میں

بن نہ پایا ہیر، رانجھا اب بھی رانجھا ہے بہت

دیکھ وارث شاہ تیری ہیر آدھی رہ گئی

پوری طرح سے اب کے تیار ہو کے نکلے

ہم چارہ گر سے ملنے بیمار ہو کے نکلے

ایک بوسے کے بھی نصیب نہ ہوں

ہونٹھ اتنے بھی اب غریب نہ ہوں

لوگ یوں جاتے نظر آتے ہیں مقتل کی طرف

مسئلے جیسے روانہ ہوں کسی حل کی طرف

اسے بچوں کے ہاتھوں سے اٹھاؤ

یہ دنیا اس قدر بھاری نہیں ہے

تبھی وہیں مجھے اس کی ہنسی سنائی پڑی

میں اس کی یاد میں پلکیں بھگونے والا تھا

میں جب کبھی اس سے پوچھتا ہوں کہ یار مرہم کہاں ہے میرا

تو وقت کہتا ہے مسکرا کر جناب تیار ہو رہا ہے

وہ عقل مند کبھی جوش میں نہیں آتا

گلے تو لگتا ہے آغوش میں نہیں آتا

جنگلوں کو کاٹ کر کیسا غضب ہم نے کیا

شہر جیسا ایک آدم خور پیدا کر لیا

دھوپ بولی کہ میں آبائی وطن ہوں تیرا

میں نے پھر سایۂ دیوار کو زحمت نہیں دی

ہمیں جب اپنا تعارف کرانا پڑتا ہے

نہ جانے کتنے دکھوں کو دبانا پڑتا ہے

آنکھ بھر دیکھ لو یہ ویرانہ

آج کل میں یہ شہر ہوتا ہے

وہ جو اک شور سا برپا ہے عمل ہے میرا

یہ جو تنہائی برستی ہے سزا میری ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے