حیدر علی آتش کے اشعار
اے صنم جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے
اسی اللہ نے مجھ کو بھی محبت دی ہے
جو اعلی ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کے ملتے ہیں
صراحی سرنگوں ہو کر بھرا کرتی ہے پیمانہ
نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بت خانہ توڑ ڈالیے مسجد کو ڈھائیے
دل کو نہ توڑیئے یہ خدا کا مقام ہے
عجب تیری ہے اے محبوب صورت
نظر سے گر گئے سب خوب صورت
کچھ نظر آتا نہیں اس کے تصور کے سوا
حسرت دیدار نے آنکھوں کو اندھا کر دیا
سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلق خدا غائبانہ کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ پاک ہوگا کبھی حسن و عشق کا جھگڑا
وہ قصہ ہے یہ کہ جس کا کوئی گواہ نہیں
ہر شب شب برات ہے ہر روز روز عید
سوتا ہوں ہاتھ گردن مینا میں ڈال کے
سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے
ہزارہا شجر سایہ دار راہ میں ہے
-
موضوع : سفر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فصل بہار آئی پیو صوفیو شراب
بس ہو چکی نماز مصلیٰ اٹھائیے
یار کو میں نے مجھے یار نے سونے نہ دیا
رات بھر طالع بیدار نے سونے نہ دیا
دوستوں سے اس قدر صدمے اٹھائے جان پر
دل سے دشمن کی عداوت کا گلہ جاتا رہا
یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے
ہم اور بلبل بے تاب گفتگو کرتے
تشریح
یہ آتش کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ آرزو کے معنی تمنا، روبرو کے معنی آمنے سامنے، بے تاب کے معنی بے قرار ہے۔ بلبل بے تاب یعنی وہ بلبل جو بے قرار ہو جسے چین نہ ہو۔
اس شعر کا قریب کا مفہوم تو یہ ہے کہ ہمیں یہ تمنا تھی کہ ہم اے محبوب تجھے گل کے سامنے بٹھاتے اور پھر بلبل جو بے چین ہے اس سے بات چیت کرتے۔
لیکن اس میں در اصل شاعر یہ کہتا ہے کہ ہم نے ایک تمنا کی تھی کہ ہم اپنے محبوب کو پھول کے سامنے بٹھاتے اور پھر بلبل جو گل کے عشق میں بے تاب ہے اس سے گفتگو کرتے۔ مطلب یہ کہ ہماری خواہش تھی کہ ہم اپنے گل جیسے چہرے والے محبوب کو گل کے سامنے بٹھاتے اور پھر اس بلبل سے جو گل کے حسن کی وجہ سے اس کا دیوانہ بن گیا ہے اس سے گفتگو کرتے یعنی بحث کرتے اور پوچھتے کہ اے بلبل اب بتا کون خوبصورت ہے، تمہارا گل یا میرا محبوب۔ ظاہر ہے اس بات پر بحث ہوتی اور آخر پر بلبل جو گل کے حسن میں دیوانہ ہوگیا اگر میرے محبوب کے جمال کو دیکھے گا تو گل کی تعریف میں چہچہانا بھول جائے گا۔
شفق سوپوری
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو دیکھتے تری زنجیر زلف کا عالم
اسیر ہونے کی آزاد آرزو کرتے
-
موضوع : زلف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لگے منہ بھی چڑھانے دیتے دیتے گالیاں صاحب
زباں بگڑی تو بگڑی تھی خبر لیجے دہن بگڑا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آپ کی نازک کمر پر بوجھ پڑتا ہے بہت
بڑھ چلے ہیں حد سے گیسو کچھ انہیں کم کیجئے
اٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں
روئیے کس کے لیے کس کس کا ماتم کیجئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آئے بھی لوگ بیٹھے بھی اٹھ بھی کھڑے ہوئے
میں جا ہی ڈھونڈتا تری محفل میں رہ گیا
نہ پوچھ حال مرا چوب خشک صحرا ہوں
لگا کے آگ مجھے کارواں روانہ ہوا
-
موضوع : مشہور اشعار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مہندی لگانے کا جو خیال آیا آپ کو
سوکھے ہوئے درخت حنا کے ہرے ہوئے
پیام بر نہ میسر ہوا تو خوب ہوا
زبان غیر سے کیا شرح آرزو کرتے
بے گنتی بوسے لیں گے رخ دل پسند کے
عاشق ترے پڑھے نہیں علم حساب کو
ہمیشہ میں نے گریباں کو چاک چاک کیا
تمام عمر رفوگر رہے رفو کرتے
-
موضوع : گریبان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دنیا و آخرت میں طلب گار ہیں ترے
حاصل تجھے سمجھتے ہیں دونوں جہاں میں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حاجت نہیں بناؤ کی اے نازنیں تجھے
زیور ہے سادگی ترے رخسار کے لیے
مری طرح سے مہ و مہر بھی ہیں آوارہ
کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے
-
موضوع : جستجو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب ملاقات ہوئی ہے تو ملاقات رہے
نہ ملاقات تھی جب تک کہ ملاقات نہ تھی
-
موضوع : ملاقات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی نے مول نہ پوچھا دل شکستہ کا
کوئی خرید کے ٹوٹا پیالہ کیا کرتا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
الٰہی ایک دل کس کس کو دوں میں
ہزاروں بت ہیں یاں ہندوستان ہے
طبل و علم ہی پاس ہیں اپنے نہ ملک و مال
ہم سے خلاف ہو کے کرے گا زمانہ کیا
آفت جاں ہوئی اس روئے کتابی کی یاد
راس آیا نہ مجھے حافظ قرآں ہونا
آدمی کیا وہ نہ سمجھے جو سخن کی قدر کو
نطق نے حیواں سے مشت خاک کو انساں کیا
یہ دل لگانے میں میں نے مزا اٹھایا ہے
ملا نہ دوست تو دشمن سے اتحاد کیا
شب وصل تھی چاندنی کا سماں تھا
بغل میں صنم تھا خدا مہرباں تھا
-
موضوع : وصال
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کفر و اسلام کی کچھ قید نہیں اے آتشؔ
شیخ ہو یا کہ برہمن ہو پر انساں ہووے
زیارت ہوگی کعبہ کی یہی تعبیر ہے اس کی
کئی شب سے ہمارے خواب میں بت خانہ آتا ہے
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آسمان اور زمیں کا ہے تفاوت ہر چند
اے صنم دور ہی سے چاند سا مکھڑا دکھلا
کاٹ کر پر مطمئن صیاد بے پروا نہ ہو
روح بلبل کی ارادہ رکھتی ہے پرواز کا
قید مذہب کی گرفتاری سے چھٹ جاتا ہے
ہو نہ دیوانہ تو ہے عقل سے انساں خالی
عدم سے دہر میں آنا کسے گوارا تھا
کشاں کشاں مجھے لائی ہے آرزو تیری
مسند شاہی کی حسرت ہم فقیروں کو نہیں
فرش ہے گھر میں ہمارے چادر مہتاب کا
اس گل بدن کی بوئے بدن کچھ نہ پوچھئے
بند قبا جو کھول دئے گھر مہک گیا
بیاں خواب کی طرح جو کر رہا ہے
یہ قصہ ہے جب کا کہ آتشؔ جواں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج تک اپنی جگہ دل میں نہیں اپنے ہوئی
یار کے دل میں بھلا پوچھو تو گھر کیوں کر کریں
لباس کعبہ کا حاصل کیا شرف اس نے
جو کوئے یار میں کالی کوئی گھٹا آئی
شاگرد طرز خندہ زنی میں ہے گل ترا
استاد عندلیب ہیں سوز و فغاں میں ہم
آثار عشق آنکھوں سے ہونے لگے عیاں
بیداری کی ترقی ہوئی خواب کم ہوا