جلیل مانک پوری کے اشعار
تصدق اس کرم کے میں کبھی تنہا نہیں رہتا
کہ جس دن تم نہیں آتے تمہاری یاد آتی ہے
آپ پہلو میں جو بیٹھیں تو سنبھل کر بیٹھیں
دل بیتاب کو عادت ہے مچل جانے کی
محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے
مگر مشکل تو یہ ہے دل بڑی مشکل سے ملتا ہے
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جاتے ہو خدا حافظ ہاں اتنی گزارش ہے
جب یاد ہم آ جائیں ملنے کی دعا کرنا
یہ جو سر نیچے کئے بیٹھے ہیں
جان کتنوں کی لیے بیٹھے ہیں
آپ نے تصویر بھیجی میں نے دیکھی غور سے
ہر ادا اچھی خموشی کی ادا اچھی نہیں
بات الٹی وہ سمجھتے ہیں جو کچھ کہتا ہوں
اب کی پوچھا تو یہ کہہ دوں گا کہ حال اچھا ہے
-
موضوع : مشہور اشعار
بکھری ہوئی وہ زلف اشاروں میں کہہ گئی
میں بھی شریک ہوں ترے حال تباہ میں
روز وہ خواب میں آتے ہیں گلے ملنے کو
میں جو سوتا ہوں تو جاگ اٹھتی ہے قسمت میری
آنکھ رہزن نہیں تو پھر کیا ہے
لوٹ لیتی ہے قافلہ دل کا
نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں
وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حسن آفت نہیں تو پھر کیا ہے
تو قیامت نہیں تو پھر کیا ہے
سب کچھ ہم ان سے کہہ گئے لیکن یہ اتفاق
کہنے کی تھی جو بات وہی دل میں رہ گئی
کچھ اس ادا سے آپ نے پوچھا مرا مزاج
کہنا پڑا کہ شکر ہے پروردگار کا
-
موضوع : مشہور اشعار
مری آہ کا تم اثر دیکھ لینا
وہ آئیں گے تھامے جگر دیکھ لینا
حسن یہ ہے کہ دل ربا ہو تم
عیب یہ ہے کہ بے وفا ہو تم
قاصد پیام شوق کو دینا بہت نہ طول
کہنا فقط یہ ان سے کہ آنکھیں ترس گئیں
میں ڈر رہا ہوں تمہاری نشیلی آنکھوں سے
کہ لوٹ لیں نہ کسی روز کچھ پلا کے مجھے
-
موضوع : آنکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی
کر کے توبہ توڑ ڈالی جائے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھیں خدا نے دی ہیں تو دیکھیں گے حسن یار
کب تک نقاب رخ سے اٹھائی نہ جائے گی
رات کو سونا نہ سونا سب برابر ہو گیا
تم نہ آئے خواب میں آنکھوں میں خواب آیا تو کیا
حال تم سن لو مرا دیکھ لو صورت میری
درد وہ چیز نہیں ہے کہ دکھائے کوئی
ہوتی کہاں ہے دل سے جدا دل کی آرزو
جاتا کہاں ہے شمع کو پروانہ چھوڑ کر
کمال عشق تو دیکھو وہ آ گئے لیکن
وہی ہے شوق وہی انتظار باقی ہے
جب انہیں دیکھو پیار آتا ہے
اور بے اختیار آتا ہے
ان کی صورت دیکھ لی خوش ہو گئے
ان کی سیرت سے ہمیں کیا کام ہے
سچ ہے احسان کا بھی بوجھ بہت ہوتا ہے
چار پھولوں سے دبی جاتی ہے تربت میری
دیکھ لیتے جو مرے دل کی پریشانی کو
آپ بیٹھے ہوئے زلفیں نہ سنوارا کرتے
صورت تو ابتدا سے تری لا جواب تھی
ناز و ادا نے اور طرح دار کر دیا
وہ چاندنی میں پھرتے ہیں گھر گھر یہ شور ہے
نکلا ہے آفتاب شب ماہتاب میں
چاند سی شکل جو اللہ نے دی تھی تم کو
کاش روشن مری قسمت کا ستارا کرتے
زندگی کیا جو بسر ہو چین سے
دل میں تھوڑی سی تمنا چاہیئے
آنکھیں ساقی کی جب سے دیکھی ہیں
ہم سے دو گھونٹ پی نہیں جاتی
تنہا وہ آئیں جائیں یہ ہے شان کے خلاف
آنا حیا کے ساتھ ہے جانا ادا کے ساتھ
میں سمجھتا ہوں کہ ہے جنت و دوزخ کیا چیز
ایک ہے وصل ترا ایک ہے فرقت تیری
ٹھکانا پوچھتے ہیں سب تمہارا مجھ سے آ آ کر
کوئی تصویر دو ایسی لگا دوں میں در دل پر
ایسے چھپنے سے نہ چھپنا ہی تھا بہتر تیرا
تو ہے پردے میں مگر ذکر ہے گھر گھر تیرا
دل میں وہ بھیڑ ہے کہ ذرا بھی نہیں جگہ
آپ آئیے مگر کوئی ارماں نکال کے
تجھ سے سو بار مل چکے لیکن
تجھ سے ملنے کی آرزو ہے وہی
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھی ہیں بڑے غور سے میں نے وہ نگاہیں
آنکھوں میں مروت کا کہیں نام نہیں ہے
مار ڈالا مسکرا کر ناز سے
ہاں مری جاں پھر اسی انداز سے
-
موضوع : ادا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آتے آتے آئے گا ان کو خیال
جاتے جاتے بے خیالی جائے گی
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذرا ذرا سی شکایت پہ روٹھ جاتے ہیں
نیا نیا ہے ابھی شوق دل ربائی کا
سب سے پیاری ہے جان دنیا میں
جان سے بڑھ کے جان جاں تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ دل لے کے خوش ہیں مجھے یہ خوشی ہے
کہ پاس ان کے رہتا ہوں میں دور ہو کر
آتا ہے جی میں ساقئ مہ وش پہ بار بار
لب چوم لوں ترا لب پیمانہ چھوڑ کر
جو ترے عشق میں تباہ ہوا
کوئی اس کو تباہ کر نہ سکا
-
موضوع : عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو نے صورت نہ دکھائی تو یہ صورت ہوگی
لوگ دیکھیں گے تماشا ترے دیوانے کا
پینے سے کر چکا تھا میں توبہ مگر جلیلؔ
بادل کا رنگ دیکھ کے نیت بدل گئی
-
موضوع : توبہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ