جلیل مانک پوری کے اشعار
ایسے چھپنے سے نہ چھپنا ہی تھا بہتر تیرا
تو ہے پردے میں مگر ذکر ہے گھر گھر تیرا
بوئے گل تھا میں ہاتھ کیا آتا
کتنے صیاد لے کے دام آئے
مر کے یاد آئے مزے دنیا کے
گھر سے نکلے تھے کہ گھر یاد آیا
آپ نے تصویر بھیجی میں نے دیکھی غور سے
ہر ادا اچھی خموشی کی ادا اچھی نہیں
دلچسپ ہو گئی ترے چلنے سے رہ گزر
اٹھ اٹھ کے گرد راہ لپٹتی ہے راہ سے
-
موضوع : راستہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ تو کیا اس کا تصور بھی جلیلؔ
بصد انداز و بصد ناز آیا
اب آؤ رکھ لوں چھپا کر تمہیں کلیجے میں
ہوئے ہو خیر سے شرم و حجاب کے قابل
کوئی کیا جانے کہ ہے روز قیامت کیا چیز
دوسرا نام ہے میری شب تنہائی کا
جتنے تھے جاں نثار وہ سب ہو گئے نثار
رونق ہی رونق آپ کی محفل میں رہ گئی
اس طرح بھیس میں عاشق کے چھپا ہے معشوق
جس طرح آنکھ کے پردے میں نظر ہوتی ہے
آتا ہے جی میں ساقئ مہ وش پہ بار بار
لب چوم لوں ترا لب پیمانہ چھوڑ کر
سب کچھ ہم ان سے کہہ گئے لیکن یہ اتفاق
کہنے کی تھی جو بات وہی دل میں رہ گئی
بہار ایک دم کی ہے کھلتا نہیں کچھ
یہ گل کھل رہے ہیں کہ مرجھا رہے ہیں
کر گئی دیوانگی ہم کو بری ہر جرم سے
چاک دامانی سے اپنی پاک دامانی ہوئی
-
موضوع : دیوانگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ دل میں آ کے نکلتے نہیں ہیں پھر دل سے
وہیں کے ہو رہے دم بھر جہاں قیام کیا
وہ چاندنی میں پھرتے ہیں گھر گھر یہ شور ہے
نکلا ہے آفتاب شب ماہتاب میں
دیکھتا میں اسے کیوں کر کہ نقاب اٹھتے ہی
بن کے دیوار کھڑی ہو گئی حیرت میری
-
موضوع : نقاب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پینے سے کر چکا تھا میں توبہ مگر جلیلؔ
بادل کا رنگ دیکھ کے نیت بدل گئی
-
موضوع : توبہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زاہد کی طرح خشک مسلماں نہیں جلیلؔ
عشق بتاں بھی دل میں ہے یاد خدا بھی ہے
کیاریاں دیکھ کے پھولوں کی وہ فرماتے ہیں
ٹکڑیاں ہیں یہ مرے چاک گریبانوں کی
ہوش آنے کا تھا جو خوف مجھے
مے کدے سے نہ عمر بھر نکلا
تڑپ میری ترقی کر رہی ہے
زمیں ٹکرا نہ جائے آسماں سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حسن یہ ہے کہ دل ربا ہو تم
عیب یہ ہے کہ بے وفا ہو تم
مے کدے کی یہ اداسی نہیں دیکھی جاتی
نہیں معلوم ہے کیا دیر بہار آنے میں
یوں تو آتی ہیں سیکڑوں باتیں
وقت پر ایک بھی نہیں آتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روز وہ خواب میں آتے ہیں گلے ملنے کو
میں جو سوتا ہوں تو جاگ اٹھتی ہے قسمت میری
آپ پہلو میں جو بیٹھیں تو سنبھل کر بیٹھیں
دل بیتاب کو عادت ہے مچل جانے کی
برساؤ تیر مجھ پہ مگر اتنا جان لو
پہلو میں دل ہے دل میں تمہارا خیال ہے
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات کو آ کر جو تم ملتے تو ہاں اک بات تھی
صبح کو صورت دکھانے آفتاب آیا تو کیا
دید کے قابل حسیں تو ہیں بہت
ہر نظر دیدار کے قابل نہیں
-
موضوع : نگاہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی فتنہ نہ اٹھا فتنۂ قامت کی طرح
کوئی جادو نظر آیا نہ نظر کی صورت
ہماری کشتیٔ توبہ کا یہ ہوا انجام
بہار آتے ہی غرق شراب ہو کے رہی
صبر آ جائے اس کی کیا امید
میں وہی، دل وہی ہے تو ہے وہی
-
موضوع : صبر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چرخ کو مد نظر ہے کھینچنا پوری شبیہ
ماہ نو تو صرف خاکہ ہے تری تصویر کا
بے پیے چین نہیں ہوش نہیں جان نہیں
شوق کاہے کو مرض ہے مجھے مے خواری کا
نگاہ گل سے بلبل یوں گری ہے
گرے جس طرح تنکا آشیاں سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھپا نہ راز محبت کا بوئے گل کی طرح
جو بات دل میں تھی وہ درمیاں نکل آئی
سب گئے پوچھنے مزاج ان کا
میں گیا اپنی داستاں لے کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ سے ملنے پر بت بے درد یہ عقدہ کھلا
بھولی بھالی شکل والے ہوتے ہیں جلاد بھی
جس دن مئے الست کی موج آ گئی مجھے
رنگ دوں گا ایک رنگ میں سارے جہاں کو میں
اس زلف کے پھندے سے نکلنا نہیں ممکن
ہاں مانگ کوئی راہ نکالے تو نکالے
محو ہوں اس قدر تصور میں
شک یہ ہوتا ہے میں ہوں یا تو ہے
حسن آفت نہیں تو پھر کیا ہے
تو قیامت نہیں تو پھر کیا ہے
شکر ہے باندھ لیا اپنے کھلے بالوں کو
اس نے شیرازۂ عالم کو بکھرنے نہ دیا
تو نے او بے وفا کیا جاتی دنیا دیکھ لی
راہ پر آنے لگا عہد وفا ہونے لگے
ہو ہری شاخ تمنا یا نہ ہو
سینچ دینا چشم تر کا کام ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوتے میں وہ جو مجھ سے ہم آغوش ہو گئے
جتنے گلے تھے خواب فراموش ہو گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گہن سے چاند نکلتا ہے کس طرح دیکھیں
نقاب کو رخ روشن سے کھول کھال کے پھینک
سب سے پیاری ہے جان دنیا میں
جان سے بڑھ کے جان جاں تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمیز دیر و کعبہ ہے نہ فکر دین و دنیا ہے
یہ رند پاک طینت بھی ترے اللہ والے ہیں